عجیب طرز تخاطب روا ہوا اب کے
خلوص لہجوں سے یکسر جدا ہوا اب کے
گذشتہ رت کی طرح عہد مت بھلا دینا
پکارتا ہے یہ کمرہ سجا ہوا اب کے
ہمیں تو یاد بہت آیا موسم گل میں
وہ سرخ پھول سا چہرہ کھلا ہوا اب کے
ٹھہر، ٹھہر کے گزرتا ہے زرد موسم بھی
ہمیں تو جینا بھی جیسے سزا ہوا اب کے
نہ پھول مہکے نہ سبزہ اگا نہ برف گری
تمہارا کہنا ہی یارو بجا ہوا اب کے
غزل
عجیب طرز تخاطب روا ہوا اب کے
مرغوب علی