عجیب رنگ سا چہروں پہ بے کسی کا ہے
چلو سنبھل کے یہ عالم روا روی کا ہے
کبھی نہ بات زمانے نے دل لگا کے سنی
یہی تو خاص سبب میری بے دلی کا ہے
سنا ہے لوگ وہاں مجھ سے خار کھاتے ہیں
فسانہ عام جہاں میری بے بسی کا ہے
غزل
عجیب رنگ سا چہروں پہ بے کسی کا ہے
فاروق نازکی