EN हिंदी
عجیب رنگ سا چہروں پہ بے کسی کا ہے | شیح شیری
ajib rang sa chehron pe be-kasi ka hai

غزل

عجیب رنگ سا چہروں پہ بے کسی کا ہے

فاروق نازکی

;

عجیب رنگ سا چہروں پہ بے کسی کا ہے
چلو سنبھل کے یہ عالم روا روی کا ہے

کبھی نہ بات زمانے نے دل لگا کے سنی
یہی تو خاص سبب میری بے دلی کا ہے

سنا ہے لوگ وہاں مجھ سے خار کھاتے ہیں
فسانہ عام جہاں میری بے بسی کا ہے