EN हिंदी
عجیب منظر بالائے بام ہوتا ہے | شیح شیری
ajib manzar-e-baala-e-baam hota hai

غزل

عجیب منظر بالائے بام ہوتا ہے

پیر نصیر الدین شاہ نصیر

;

عجیب منظر بالائے بام ہوتا ہے
جب آشکار وہ ماہ تمام ہوتا ہے

ہراس شب، اثر ضعف، خوف راہزناں
مسافروں پہ گراں وقت شام ہوتا ہے

بس اک نگاہ پہ ہے دل کا فیصلہ موقوف
بس اک نگاہ میں قصہ تمام ہوتا ہے

جب اپنے گھر پہ بلاتا ہوں میں کبھی ان کو
انہیں ضرور کوئی خاص کام ہوتا ہے

جواب دے نہیں سکتی زبان شوق مری
کچھ اس ادا سے کوئی ہم کلام ہوتا ہے

رہ جنوں میں لپٹتے ہیں پاؤں سے کانٹے
بہ ہر قدم یہ مرا احترام ہوتا ہے

نظر نظر پہ سر بزم ہے نظر ان کی
نظر نظر میں سلام و پیام ہوتا ہے

نصیرؔ اہل وفا کے بڑے مراتب ہیں
بہت بلند وفا کا مقام ہوتا ہے