عجیب کرب سا ہے زندگی کے چہرے پر
اندھیرا جیسے کسی روشنی کے چہرے پر
یقین کیسے کروں میں تمہاری باتوں کا
کہ قطرے اشک کے ہیں شعلگی کے چہرے پر
چھپا ملا مجھے غم کی سیاہ راتوں میں
جسے میں ڈھونڈ رہا ہوں خوشی کے چہرے پر
زمانے بھر میں ہوئے جو بھی حادثے شب و روز
نمایاں ہیں وہ مری شاعری کے چہرے پر
جو اک خلوص تھا ناپید ہو گیا احسنؔ
غبار بغض ہے اب دوستی کے چہرے پر
غزل
عجیب کرب سا ہے زندگی کے چہرے پر
احسن امام احسن