عجیب عادت ہے بے سبب انتظار کرنا
شب الم میں وصال کے دن شمار کرنا
نہیں ہے آساں عداوتوں میں اسیر رہنا
روش زمانے سے مختلف اختیار کرنا
نہ بے نیاز قیود آداب عشق رہنا
نہ اپنے اطراف مصلحت کا حصار کرنا
نہ اہل دانش کے دام و دانہ کا صید ہونا
نہ شہر والوں کے لطف کا اعتبار کرنا
جو محفلوں میں شہید پندار حسن ہونا
تو خلوتوں میں غزال معنی شکار کرنا
بجھے چراغوں کو زیب دامان و جیب رکھنا
پگھلتی شمعیں قطار اندر قطار کرنا
غزل
عجیب عادت ہے بے سبب انتظار کرنا
شیث محمد اسماعیل اعظمی