عجب طرح سے میں صرف ملال ہونے لگا
جو شہر کا ہے وہی دل کا حال ہونے لگا
سب اس کی بزم میں تھے مجرموں کی طرح خموش
ہم آ گئے تو ہمیں سے سوال ہونے لگا
اب آسماں سے مجھے شکوۂ جفا بھی نہیں
ہر انقلاب مرے حسب حال ہونے لگا
ہمارے کیف و مسرت میں اہتمام کہاں
ہوائے تازہ چلی جی بحال ہونے لگا
جو خوش نہیں ہے سحرؔ بن کے میرا ہمسایہ
وہ کس گماں پہ مرا ہم خیال ہونے لگا
غزل
عجب طرح سے میں صرف ملال ہونے لگا
سحر انصاری