EN हिंदी
عجب طرح سے میں صرف ملال ہونے لگا | شیح شیری
ajab tarah se main sarf-e-malal hone laga

غزل

عجب طرح سے میں صرف ملال ہونے لگا

سحر انصاری

;

عجب طرح سے میں صرف ملال ہونے لگا
جو شہر کا ہے وہی دل کا حال ہونے لگا

سب اس کی بزم میں تھے مجرموں کی طرح خموش
ہم آ گئے تو ہمیں سے سوال ہونے لگا

اب آسماں سے مجھے شکوۂ جفا بھی نہیں
ہر انقلاب مرے حسب حال ہونے لگا

ہمارے کیف و مسرت میں اہتمام کہاں
ہوائے تازہ چلی جی بحال ہونے لگا

جو خوش نہیں ہے سحرؔ بن کے میرا ہمسایہ
وہ کس گماں پہ مرا ہم خیال ہونے لگا