EN हिंदी
عجب سرور ملا ہے مجھے دعا کر کے | شیح شیری
ajab surur mila hai mujhe dua kar ke

غزل

عجب سرور ملا ہے مجھے دعا کر کے

احمد ندیم قاسمی

;

عجب سرور ملا ہے مجھے دعا کر کے
کہ مسکرایا خدا بھی ستارہ وا کر کے

گدا گری بھی اک اسلوب فن ہے جب میں نے
اسی کو مانگ لیا اس سے التجا کر کے

شب فراق کے ہر جبر کو شکست ہوئی
کہ میں نے صبح تو کر لی خدا خدا کر کے

یہ سوچ کر کہ کبھی تو جواب آئے گا
میں اس کے در پہ کھڑا رہ گیا صدا کر کے

یہ چارہ گر ہیں کہ اک اجتماع بد ذوقاں
وہ مجھ کو دیکھیں تری ذات سے جدا کر کے

خدا بھی ان کو نہ بخشے تو لطف آ جائے
جو اپنے آپ سے شرمندہ ہوں خطا کر کے

خود اپنی ذات پہ تو اعتماد پختہ ہوا
ندیمؔ یوں تو مجھے کیا ملا وفا کر کے