EN हिंदी
عجب سی بے کلی سے چور کوئی | شیح شیری
ajab si be-kali se chur koi

غزل

عجب سی بے کلی سے چور کوئی

صبیحہ صبا

;

عجب سی بے کلی سے چور کوئی
کچھ اپنے دل سے ہے مجبور کوئی

کبھی ایسی انوکھی سوچ ابھرے
کہ جیسے سوچ پر معمور کوئی

وہ جن کے دم سے روشن زندگی ہے
دلوں میں ان کے ہوگا نور کوئی

تمہیں کیسے بھلایا جا سکے گا
یہاں ایسا نہیں دستور کوئی