عجب سی بے کلی سے چور کوئی
کچھ اپنے دل سے ہے مجبور کوئی
کبھی ایسی انوکھی سوچ ابھرے
کہ جیسے سوچ پر معمور کوئی
وہ جن کے دم سے روشن زندگی ہے
دلوں میں ان کے ہوگا نور کوئی
تمہیں کیسے بھلایا جا سکے گا
یہاں ایسا نہیں دستور کوئی

غزل
عجب سی بے کلی سے چور کوئی
صبیحہ صبا