عجب ہیں صورت حالات اب کے
ہوئی برسات میں برسات اب کے
بدن میں پھول بھی چبھنے لگے ہیں
بہت نازک ہیں احساسات اب کے
ذرا چوکنا چوکنا ہوں میں بھی
ہے دنیا بھی لگائے گھات اب کے
بنا دوں گا ترے چہرے کا جھومر
لگا جو چاند میرے ہاتھ اب کے
لگی ہے شرط میرے آنسوؤں کی
سمندر کو ملے گی مات اب کے
سلیمؔ الفاظ بودے لگ رہے ہیں
ہے ایسی شدت جذبات اب کے
غزل
عجب ہیں صورت حالات اب کے
سردار سلیم