ایسی کیا تھیں عتاب کی باتیں
میں تو کہتا تھا خواب کی باتیں
کچھ غضب ہو رہی ہیں عارض سے
زلف پر پیچ و تاب کی باتیں
بے حجابی میں کیا غضب ہوگا
جب یہ کچھ ہیں حجاب کی باتیں
سر مرا اور نشان پائے عدو
دیکھنا اضطراب کی باتیں
ایک حضرت ہیں آپ بھی مائلؔ
سن چکا ہوں جناب کی باتیں

غزل
ایسی کیا تھیں عتاب کی باتیں
مرزا مائل دہلوی