EN हिंदी
ایسی کیا تھیں عتاب کی باتیں | شیح شیری
aisi kya thin itab ki baaten

غزل

ایسی کیا تھیں عتاب کی باتیں

مرزا مائل دہلوی

;

ایسی کیا تھیں عتاب کی باتیں
میں تو کہتا تھا خواب کی باتیں

کچھ غضب ہو رہی ہیں عارض سے
زلف پر پیچ و تاب کی باتیں

بے حجابی میں کیا غضب ہوگا
جب یہ کچھ ہیں حجاب کی باتیں

سر مرا اور نشان پائے عدو
دیکھنا اضطراب کی باتیں

ایک حضرت ہیں آپ بھی مائلؔ
سن چکا ہوں جناب کی باتیں