EN हिंदी
ایسی خوشبو تو مجھے آج میسر کر دے | شیح شیری
aisi KHushbu tu mujhe aaj mayassar kar de

غزل

ایسی خوشبو تو مجھے آج میسر کر دے

سمن ڈھینگرا دگل

;

ایسی خوشبو تو مجھے آج میسر کر دے
جو مرا دل مرا احساس معطر کر دے

خشک پھر ہونے لگے زخم دل بسمل کے
اپنی چاہت کی نمی دے کے انہیں تر کر دے

وسعت دل کو ذرا اور بڑھا دے یا رب
یہ جو گاگر ہے اسے پیار کا ساگر کر دے

آہٹیں نیند کی جو سننے کو ترسے آنکھیں
وہ ہی بچپن کی طرح فرش کو بستر کر دے

منتظر میں ہوں سمنؔ کوئی کہیں سے آ کر
دل ابھی تک جو مکاں ہے وہ اسے گھر کر دے