EN हिंदी
ایسی اچھی صورت نکلی پانی کی | شیح شیری
aisi achchhi surat nikli pani ki

غزل

ایسی اچھی صورت نکلی پانی کی

سوپنل تیواری

;

ایسی اچھی صورت نکلی پانی کی
آنکھیں پیچھے چھوٹ گئیں سیلانی کی

کیرم ہو شطرنج ہو یا پھر عشق ہی ہو
کھیل کوئی ہو ہم نے بے ایمانی کی

قید ہوئی ہیں آنکھیں خواب جزیرے پر
پا کر ایک سزا سی کالے پانی کی

دیواروں پر چاند ستارے روشن ہیں
بچوں نے دیکھو تو کیا شیطانی کی

چاند کی گولی رات نے کھا ہی لی آخر
پہلے تو شیطان نے آنا کانی کی

جلتے دیے سا اک بوسہ رکھ کر اس نے
چمک بڑھا دی ہے میری پیشانی کی

میں اس کی آنکھوں کے پیچھے بھاگا تھا
جب افواہ اڑی تھی ان میں پانی کی