عیش و عشرت ہی میں کچھ ہے زندگی
مرگ ہے بے یار و بے مے زندگی
جو ترے کشتے ہیں اے مطرب پسر
ہے انہوں کی نالۂ نے زندگی
نے ہوا نے ابر نے ساقی نے مے
کیجئے اس طرح تا کے زندگی
مر گئے ؔجوشش اسی دریافت میں
کیا کہیں ہے کون سی شے زندگی
غزل
عیش و عشرت ہی میں کچھ ہے زندگی
جوشش عظیم آبادی