EN हिंदी
عیش دنیا کا جب شمار نہ تھا | شیح شیری
aish-e-duniya ka jab shumar na tha

غزل

عیش دنیا کا جب شمار نہ تھا

شہرت بخاری

;

عیش دنیا کا جب شمار نہ تھا
تب ہمیں دل پہ اختیار نہ تھا

ہم بھی کس قافلے میں شامل تھے
جس کے پیچھے کوئی غبار نہ تھا

عمر بھر عشق کا فریب رہا
کب ہمیں اپنا انتظار نہ تھا

رات دن ایک ہی رہا عالم
کون سا لمحہ سوگوار نہ تھا

وہ بھی معصوم تھا اگر شہرتؔ
اپنا دامن بھی داغ دار نہ تھا