ایسا علاج حبس دل زار چاہئے
اک در فصیل جاں میں ہوا دار چاہئے
اک جھیل نغمہ ریز ہو اہل سفر کے ساتھ
سر سبز دور تک صف اشجار چاہئے
صحرا کف تموج دریا میں ہو اسیر
شعلہ ہوا سے بر سر پیکار چاہئے
یہ روح ایک طائر وحشی نژاد ہے
ہر دم سفر کے واسطے تیار چاہئے
اپنے فروغ حسن کی تشہیر کے لیے
شہزادی خیال کو دربار چاہئے
اس شہر خشت و سنگ کو شیشے کی چاہ ہے
کوئی جوان آئینہ بردار چاہئے
بازار آرزو میں کٹی جا رہی ہے عمر
ہم کو خرید لے وہ خریدار چاہئے
غزل
ایسا علاج حبس دل زار چاہئے
احمد عظیم