اے یار نصیحت کو اگر گوش کرے تو
یہ طور و طریق اپنے فراموش کرے تو
دیوانے سیانے ہویں سب دیکھ تجھ انکھیاں
اک چشم کی گردش ستی بے ہوش کرے تو
اے سرو چماں آوے اگر میری بغل میں
جنت کا چمن خانۂ آغوش کرے تو
حوراں نہ کریں خلد کے گلبن کا نظارا
جب سیم بدن اپنے کو گل پوش کرے تو
اس فائزؔ بے چارے کی تب قدر پچھانے
اک جام محبت کا اگر نوش کرے تو
غزل
اے یار نصیحت کو اگر گوش کرے تو
فائز دہلوی