اے صف مژگاں تکلف بر طرف
دیکھتی کیا ہے الٹ دے صف کی صف
دیکھ وہ گورا سا مکھڑا رشک سے
پڑ گئے ہیں ماہ کے منہ پر کلف
آ گیا جب بزم میں وہ شعلہ رو
شمع تو بس ہو گئی جل کر تلف
ساقی بھی یوں جام لے کر رہ گیا
جس طرح تصویر ہو ساغر بکف
غزل
اے صف مژگاں تکلف بر طرف
نظیر اکبرآبادی