EN हिंदी
اے صف مژگاں تکلف بر طرف | شیح شیری
ai saf-e-mizhgan takalluf bar-taraf

غزل

اے صف مژگاں تکلف بر طرف

نظیر اکبرآبادی

;

اے صف مژگاں تکلف بر طرف
دیکھتی کیا ہے الٹ دے صف کی صف

دیکھ وہ گورا سا مکھڑا رشک سے
پڑ گئے ہیں ماہ کے منہ پر کلف

آ گیا جب بزم میں وہ شعلہ رو
شمع تو بس ہو گئی جل کر تلف

ساقی بھی یوں جام لے کر رہ گیا
جس طرح تصویر ہو ساغر بکف