EN हिंदी
اے رشک قمر آگے ترے شمس و قمر کیا | شیح شیری
ai rashk-e-qamar aage tere shams-o-qamar kya

غزل

اے رشک قمر آگے ترے شمس و قمر کیا

مردان صفی

;

اے رشک قمر آگے ترے شمس و قمر کیا
سو جاں سے فدا ہوں میں یہ ہے جان و جگر کیا

اک آن میں دیتے ہو جلا عشق کے مارے
ان باتوں سے تھی عیسیٔ مریم کو خبر کیا

غیرت میں محبت میں مروت میں ترا مثل
پایا نہیں ہم نے کہیں اور ہوگا بشر کیا

دن بھر ہے تصور ہے مگر بات کو رونا
کرتے ہیں میاں دیکھیے یہ دیدۂ تر کیا

ہم تم ہیں دل و جاں سے اگر ایک ہی مرداںؔ
کہنے کو ہیں وہ ایک ہیں ہم دو ہیں مگر کیا