اے نگاہ دوست یہ کیا ہو گیا کیا کر دیا
پہلے پہلے روشنی دی پھر اندھیرا کر دیا
آدمی کو درد دل کی قدر کرنی چاہئے
زندگی کی تلخیوں میں لطف پیدا کر دیا
اس نگاہ شوق کی تیر افگنی رکھی رہی
میں نے پہلے اس کو مجروح تماشا کر دیا
ان کی محفل کے تصور نے پھر ان کی یاد نے
میرے غم خانہ کی رونق کو دوبالا کر دیا
مے کدے کی شام اور کانپتے ہاتھوں میں جام
تشنگی کی خیر ہو یہ کس کو رسوا کر دیا
غزل
اے نگاہ دوست یہ کیا ہو گیا کیا کر دیا
ماہر القادری