EN हिंदी
اے نگاہ دوست یہ کیا ہو گیا کیا کر دیا | شیح شیری
ai nigah-e-dost ye kya ho gaya kya kar diya

غزل

اے نگاہ دوست یہ کیا ہو گیا کیا کر دیا

ماہر القادری

;

اے نگاہ دوست یہ کیا ہو گیا کیا کر دیا
پہلے پہلے روشنی دی پھر اندھیرا کر دیا

آدمی کو درد دل کی قدر کرنی چاہئے
زندگی کی تلخیوں میں لطف پیدا کر دیا

اس نگاہ شوق کی تیر افگنی رکھی رہی
میں نے پہلے اس کو مجروح تماشا کر دیا

ان کی محفل کے تصور نے پھر ان کی یاد نے
میرے غم خانہ کی رونق کو دوبالا کر دیا

مے کدے کی شام اور کانپتے ہاتھوں میں جام
تشنگی کی خیر ہو یہ کس کو رسوا کر دیا