اے نقش گرو لوح تحریر ہمیں دے دو
ہم اپنے مصور ہیں تصویر ہمیں دے دو
آغوش کماں اب تک افکار کا خالی ہے
تم اپنی نگاہوں کے کچھ تیر ہمیں دے دو
کیا تول رہے ہو تم ہاتھوں میں خرد مندو
زیور یہ جنوں کا ہے زنجیر ہمیں دے دو
اے خالی کٹوروں کے بے کیف نگہبانوں
مے خانہ ہماری ہے جاگیر ہمیں دے دو
تم تو نہ جھکا پائے گردن دل سرکش کی
اے اہل ستم لاؤ شمشیر ہمیں دے دو
آشفتہ لکیریں ہیں تحریر کی نو مشقی
لکھ لیں گے ہمیں لوح تقدیر ہمیں دے دو
غزل
اے نقش گرو لوح تحریر ہمیں دے دو
اعزاز افصل