EN हिंदी
اے ناصح چشم تر سے مت کر آنسو پاک رہنے دے | شیح شیری
ai naseh chashm-e-tar se mat kar aansu pak rahne de

غزل

اے ناصح چشم تر سے مت کر آنسو پاک رہنے دے

ولی عزلت

;

اے ناصح چشم تر سے مت کر آنسو پاک رہنے دے
ارے بے درد رونے میں مجھے بے باک رہنے دے

برس مت ابر مٹ جاگا بگھولا خاک مجنوں کا
خدا کے واسطے دشت جنوں کی ناک رہنے دے

دل زخمی ہے شائق بوئے گل اور شور بلبل کا
رفو گر فصل گل میں یہ گریباں چاک رہنے دے

یہ طاقت نذر ہے اے ناتوانی پر بہاروں میں
مرے ہاتھوں کو چاک جیب پر چالاک رہنے دے

نصیحت مجھ کو ترک عشق کی کچھ فرض نہیں تجھ پر
نہ چھوڑ اے شیخ سنت منہ میں نت مسواک رہنے دے

اڑا مت اے نسیم باغ جنت کیا کروں تجھ کو
مرے سر پر ذرا پی کی گلی کی خاک رہنے دے

اگر جوں شمع دید شعلہ رویاں چاہئے عزلتؔ
نظارا تا نہ جل جا چشم کو نمناک رہنے دے