EN हिंदी
اے میاں کون یہ کہتا ہے محبت کی ہے | شیح شیری
ai miyan kaun ye kahta hai mohabbat ki hai

غزل

اے میاں کون یہ کہتا ہے محبت کی ہے

احمد عطا

;

اے میاں کون یہ کہتا ہے محبت کی ہے
بات یہ ہے کہ یہاں بات ضرورت کی ہے

پھر کوئی چاک گریبان لیے پھرتا ہے
حضرت عشق نے پھر کوئی شرارت کی ہے

بس یونہی ایک ہیولیٰ سا نظر آیا تھا
اور پھر دل نے دھڑکنے کی جو شدت کی ہے

وہ مری چاہ کا ویسے بھی طلب گار نہ تھا
پھر مرے دل نے سنبھلنے میں بھی عجلت کی ہے

ہم بہت دور چلے آئے ہیں بسنے کو عطاؔ
اس سے پہلے بھی بہت دور سے ہجرت کی ہے