EN हिंदी
اے مرے دل تجھے پتہ ہے کیا | شیح شیری
ai mere dil tujhe pata hai kya

غزل

اے مرے دل تجھے پتہ ہے کیا

خورشید احمد ملک

;

اے مرے دل تجھے پتہ ہے کیا
وہ ترے غم سے آشنا ہے کیا

مجھ میں ماتم کا شور کیسا ہے
میرے اندر کوئی مرا ہے کیا

سب سے ہنس کے گلے جو ملتا ہے
شہر میں وہ نیا نیا ہے کیا

زندگی دھو کے روز پیتا ہوں
اور پینے کو کچھ بچا ہے کیا

قصۂ دل رقم کروں کیسے
عشق ہے کوئی سانحہ ہے کیا

پھل کوئی ہاتھ کیوں نہیں آتا
قد میں مجھ سے شجر بڑا ہے کیا

تجھ میں الجھا ہوا میں رہتا ہوں
تو بتا میرا مسئلہ ہے کیا

کیوں مجھے ڈھونڈھتی ہے پروائی
میرے زخموں سے واسطہ ہے کیا

مجھ کو جھوٹا بتا رہا ہے جو
میرے اندر کا آئنہ ہے کیا

کون دیتا ہے دستکیں اتنی
گمشدہ کوئی حادثہ ہے کیا

کیسے خورشید اس کو بدلو گے
زندگی کوئی قافیہ ہے کیا