EN हिंदी
اے میرے دل تو بتا تجھ کو گوارہ کیا ہے | شیح شیری
ai mere dil tu bata tujhko gawara kya hai

غزل

اے میرے دل تو بتا تجھ کو گوارہ کیا ہے

ترکش پردیپ

;

اے میرے دل تو بتا تجھ کو گوارہ کیا ہے
جو ترا درد ہے سو ہے بتا چارہ کیا ہے

اپنی بابت کبھی پوچھا تو بتائیں گے اسے
ڈوبنے والوں کو تنکے کا سہارا کیا ہے

اور بھٹکیں گے تو کچھ اور نیا دیکھیں گے
ہم تو آوارہ پرندے ہیں ہمارا کیا ہے

روز اک شخص کی یادوں کا جنازہ ڈھویا
عمر کے نام پہ ہم نے بھی گزارہ کیا ہے

ایک دن ہنستے ہوئے کہنے لگی وہ مجھ سے
سارے اشعار تو میرے ہیں تمہارا کیا ہے