اے مہرؔ جو واں نقاب سر کا
تڑکا ہو جائے گا سحر کا
اللہ رے طول بل بے الجھاؤ
ہے زلف کا قصہ رات بھر کا
مخفی کی بیاض بھی تو دیکھیں
مضمون تو ڈھونڈیئے کمر کا
بنتا تو ہے خاک سے بھی سونا
محتاج نہیں فقیر زر کا
دل میں ہے خیال چہرۂ یار
ہمسایہ ہوں آئنہ کے گھر کا
میٹھا تیرے لب کا کیا ہے مجھ کو
ہے رنگ تو سرخ اس شکر کا
غزل
اے مہرؔ جو واں نقاب سر کا
حاتم علی مہر