EN हिंदी
اے عشق تو نے واقف منزل بنا دیا | شیح شیری
ai ishq tu ne waqif-e-manzil bana diya

غزل

اے عشق تو نے واقف منزل بنا دیا

دل شاہجہاں پوری

;

اے عشق تو نے واقف منزل بنا دیا
اب مرحلوں کو اور بھی مشکل بنا دیا

اللہ رے شوق قیس کی جلوہ طرازیاں
اکثر غبار دشت کو محمل بنا دیا

میں غرق ہو رہا تھا کہ طوفان عشق نے
اک موج بے قرار کو ساحل بنا دیا

ہم نے اک آہ سرد کو شمع سحر کے ساتھ
روداد ناتمام کا حاصل بنا دیا

اے دل یہ سب امیر سخنور کا فیض ہے
ذرہ کو جس نے جوہر قابل بنا دیا