EN हिंदी
اے ہوا تو ہی نہیں میں بھی ہوں | شیح شیری
ai hawa tu hi nahin main bhi hun

غزل

اے ہوا تو ہی نہیں میں بھی ہوں

کاشف حسین غائر

;

اے ہوا تو ہی نہیں میں بھی ہوں
خاک اڑاتا تو یہیں میں بھی ہوں

صرف آباد نہیں سناٹا
اس خرابے کا مکیں میں بھی ہوں

ان ستاروں میں کہیں تم بھی ہو
ان نظاروں میں کہیں میں بھی ہوں

کیا تھا جو دشت نشیں تھا مجنوں
کیا ہے جو گوشہ نشیں میں بھی ہوں

شاد آباد زمیں کس سے ہے
ناز بردار زمیں میں بھی ہوں

یا تو کچھ بھی نہیں موجود یہاں
یا مجھے ہوش نہیں میں بھی ہوں