اے دو جہاں کے مالک اعلیٰ ہے نام تیرا
پر دل کی بستیوں میں دیکھا مقام تیرا
موقوف کب ہے جن و انس و ملائکہ پر
طائر بھی نام لیتے ہیں صبح و شام تیرا
تخصیص نعمتوں میں ابرار کی نہیں کچھ
اشرار پر بھی ہر دم ہے لطف عام تیرا
حد ہو گئی کہ تیرے محبوب کی زباں سے
ہم خاکیوں کو پہنچا یا رب پیام تیرا
تو پردہ دار شب ہے تو خالق سحر ہے
خورشید چرخ کیا ہے ادنیٰ غلام تیرا
سب کچھ مٹا چکی ہوں اس آرزو پہ یا رب
ہو جائے لوح دل پر منقوش نام تیرا
غزل
اے دو جہاں کے مالک اعلیٰ ہے نام تیرا
انیسہ بیگم