اے دل سماعتوں پہ ستم کی دہائی دے
اس بیکراں سکوت میں کچھ تو سنائی دے
یہ وصف بھی کمال جنوں آشنائی دے
ہر آئینے میں اک وہی صورت دکھائی دے
میں بھی تو رنگ و بو کا تماشا کروں کبھی
قدرت مرے چمن کو بھی جلوہ نمائی دے
دل کی بصارتوں کا یہ اعجاز ہے کہ میں
آنکھیں بھی بند رکھوں تو رستہ دکھائی دے
ہر سمت زندگی کا ہے میلہ لگا ہوا
لیکن ہر آدمی یہاں تنہا دکھائی دے
غزل
اے دل سماعتوں پہ ستم کی دہائی دے
نکہت بریلوی