اے دل نہ سن افسانہ کسی شوخ حسیں کا
ناعاقبت اندیش رہے گا نہ کہیں کا
دنیا کا رہا ہے دل ناکام نہ دیں کا
اس عشق بد انجام نے رکھا نہ کہیں کا
ہیں تاک میں اک شوخ کی دزدیدہ نگاہیں
اللہ نگہبان ہے اب جان حزیں کا
حالت دل بیتاب کی دیکھی نہیں جاتی
بہتر ہے کہ ہو جائے یہ پیوند زمیں کا
گو قدر وہاں خاک بھی ہوتی نہیں میری
ہر وقت تصور ہے مگر دل میں وہیں کا
ہر عاشق جانباز کو ڈر اے ستم آرا
تلوار سے بڑھ کر ہے تری چین جبیں کا
کچھ سختی دنیا کا مجھے غم نہیں احسنؔ
کھٹکا ہے مگر دل کو دم بازپسیں کا
غزل
اے دل نہ سن افسانہ کسی شوخ حسیں کا
احسن مارہروی