اے دل اس کا تجھے انداز سخن یاد نہیں
وہ پھری آنکھ وہ ماتھے کی شکن یاد نہیں
قید صیاد میں جب سے ہوں چمن یاد نہیں
دوست ہیں اہل قفس اہل وطن یاد نہیں
ہجر میں دل کے ہمیں داغ کہن یاد نہیں
مسکراتے ہوئے پھولوں کا چمن یاد نہیں
وہ خنک چاندنی راتیں وہ فضا آپ اور میں
اور وعدے وہ لب گنگ و جمن یاد نہیں
میں وہ ناکام مسافر ہوں جہاں میں جس کو
شام غربت کے سوا صبح وطن یاد نہیں
آرزو دوست کی بیکار ہے غربت میں رشیدؔ
آپ کو حالت یاران وطن یاد نہیں
غزل
اے دل اس کا تجھے انداز سخن یاد نہیں
رشید رامپوری