اے دل آتا ہے چمن میں وہ شرابی تو پہنچ
لے کے پیالہ گل کا غنچہ کی گلابی تو پہنچ
بھر کے ساغر کیجیے خالی غم دوراں سے دل
اب نہ کر تاخیر اے ساقی شتابی تو پہنچ
پہنے قاصد جب تلک یک بار شرح اشتیاق
لے کر اے بیتاب دل کی اضطرابی تو پہنچ
خواہش دل ہے کہ کیجے سیر اقلیم جنوں
ٹک مدد کو اس کی اے خانہ خرابی تو پہنچ
جائے ہے تنہا شب تاریک میں وہ مہروش
آہ آتش بار لے کر ماہتابی تو پہنچ
تا نہ پھر شاعر لکھیں توصیف بالائے بتاں
مصرع موزون و شعر انتخابی تو پہنچ
جلوہ فرما آج ہے تخت چمن پر شاہ گل
لے کر اے پیک صبا چتر سحابی تو پہنچ
مشت خاک اپنی کو عالم میں نہ ضائع کر عزیز
ہند سے لے تا نجف اے بو ترابی تو پہنچ
اے محبؔ خواہش گزک کی ہو جو اس مے خوار کو
ہے ترا سینہ تو دوکان کبابی تو پہنچ
غزل
اے دل آتا ہے چمن میں وہ شرابی تو پہنچ
ولی اللہ محب