اے بت ہیں حسن میں تری مشہور پنڈلیاں
ایسی کہاں سے لائے پری حور پنڈلیاں
ممکن نہیں کہ یوں تو کسی کی نظر پڑے
کھل جائیں نیند میں تو ہیں معذور پنڈلیاں
بیداریوں میں آئیں نظر یہ تو ہے محال
مخفی ہیں وقت خواب بدستور پنڈلیاں
تاباں مثال شمع ہیں فانوس نور سے
ہر چند پائچوں میں ہیں مستور پنڈلیاں
اے نادرؔ ان کے حسن کی تعریف کیا لکھوں
شمع لگن سے بڑھ کے ہیں پر نور پنڈلیاں
غزل
اے بت ہیں حسن میں تری مشہور پنڈلیاں
نادر لکھنوی