EN हिंदी
اے بھنور تیری طرح بے باک ہو جائیں گے ہم | شیح شیری
ai bhanwar teri tarah bebak ho jaenge hum

غزل

اے بھنور تیری طرح بے باک ہو جائیں گے ہم

وسیم ملک

;

اے بھنور تیری طرح بے باک ہو جائیں گے ہم
ساتھ میں رہ کر ترے تیراک ہو جائیں گے ہم

دیکھ موجوں کے حوالے اس طرح مت کر ہمیں
ورنہ اے ساحل ترے سفاک ہو جائیں گے ہم

شاخ سے کٹ کر الگ ہونے کا ہم کو غم نہیں
پھول ہیں خوشبو لٹا کر خاک ہو جائیں گے ہم

ہم کبوتر کی طرح شفاف ہیں معصوم ہیں
تو مٹائے گا تو پھر چالاک ہو جائیں گے ہم

اوڑھ لیں گے یہ زمیں چادر کی طرح ایک دن
ایک دن مٹی تری خوراک ہو جائیں گے ہم

صبح ہوتے ہی امیدیں تھپکیاں دیں گی ہمیں
شام ہوتے ہی بہت نمناک ہو جائیں گے ہم

آگ تو گلزار بن جاتی ہے راہ شوق میں
تم سمجھتے تھے کہ جل کر راکھ ہو جائیں گے ہم

زندگی رسی پہ چلتا اک مداری ہے وسیمؔ
کیا پتہ ہے کب سپرد خاک ہو جائیں گے ہم