اے اہل نظر سوز ہمیں ساز ہمیں ہیں
عالم میں پس پردۂ پرواز ہمیں ہیں
اے جبر مشیت بہ ہمہ بے پر و بالی
اب بھی ہے جنہیں ہمت پرواز ہمیں ہیں
خوش ہیں کہ نہیں اس ستم آرا کا ستم عام
نازاں ہیں کہ اس کے ہدف ناز ہمیں ہیں
وہ انجمن ناز بتاں ہو کہ سر دار
جس سمت سے گزرے ہیں سرافراز ہمیں ہیں
دیکھیں جو کسی اور طرف بھی وہ سر بزم
مقصود نگاہ غلط انداز ہمیں ہیں
اے شاہد معنی صف شیریں سخناں میں
ہے کوئی اگر شاعر طناز ہمیں ہیں
اے جان ظفرؔ حافظؔ و سعدیؔ کی قفا میں
اب وارث مے خانۂ شیراز ہمیں ہیں
غزل
اے اہل نظر سوز ہمیں ساز ہمیں ہیں
سراج الدین ظفر