EN हिंदी
اے آسماں کرم اتنا زمین پر کر دے | شیح شیری
ai aasman karam itna zamin par kar de

غزل

اے آسماں کرم اتنا زمین پر کر دے

منیر سیفی

;

اے آسماں کرم اتنا زمین پر کر دے
سمیٹ لے سبھی تاریکیاں سحر کر دے

کسی سے قصۂ شہر طلسم کہہ نہ سکوں
الٰہی بے‌‌ حس و بے نطق و بے بصر کر دے

تمام عمر ہم ایک دوسرے سے مل نہ سکیں
سفر جدائی کا اتنا طویل تر کر دے

ہنوز چیر ہرن کا ہے سلسلہ جاری
کوئی کرشن‌ کنہیا کو یہ خبر کر دے

یہ خوشبوؤں کی قبا گل کی چھاؤں اس کے لئے
منیرؔ کے لئے مخصوص دوپہر کر دے