EN हिंदी
اہل جنوں تھے فصل بہاراں کے سر گئے | شیح شیری
ahl-e-junun the fasl-e-bahaaran ke sar gae

غزل

اہل جنوں تھے فصل بہاراں کے سر گئے

عباس رضوی

;

اہل جنوں تھے فصل بہاراں کے سر گئے
ہم لوگ خواہشوں کی حرارت سے مر گئے

ہجر و وصال ایک ہی لمحے کی بات تھی
وہ پل گزر گیا تو زمانے گزر گئے

اے تیرگئ شہر تمنا بتا بھی دے
وہ چاند کیا ہوئے وہ ستارے کدھر گئے

وحشت کے اس نگر میں وہ قوس قزح سے لوگ
جانے کہاں سے آئے تھے جانے کدھر گئے

خوشبو اسیر کر کے اڑائے پھری ہمیں
پھر یوں ہوا کہ ہم بھی فضا میں بکھر گئے