EN हिंदी
اہل غم آؤ ذرا سیر گلستاں کر لیں | شیح شیری
ahl-e-gham aao zara sair-e-gulistan kar len

غزل

اہل غم آؤ ذرا سیر گلستاں کر لیں

پروین فنا سید

;

اہل غم آؤ ذرا سیر گلستاں کر لیں
گر خزاں ہے تو چلو شغل بہاراں کر لیں

پھر تو ہر سمت اندھیرا ہی اندھیرا ہوگا
پو پھٹی ہے تو لٹی بزم چراغاں کر لیں

دل کی ویرانیاں آنکھوں میں اڑاتی ہیں غبار
مل کے رو لیں تو کچھ ان کو بھی فروزاں کر لیں

قہقہوں سے تو گھٹن اور بھی بڑھ جائے گی
آؤ چپ رہ کے ہی اس درد کا درماں کر لیں

شاید اس طرح بگولوں کا گزر ممکن ہو
اپنے ویرانے کو کچھ اور بھی ویراں کر لیں

ہم جو زندہ ہیں تو سب کہتے ہیں کیوں زندہ ہیں
آؤ مر کر بھی مسیحاؤں کو حیراں کر لیں