EN हिंदी
احباب مرے درد سے کچھ بے خبر نہ تھے | شیح شیری
ahbab mere dard se kuchh be-KHabar na the

غزل

احباب مرے درد سے کچھ بے خبر نہ تھے

جے پی سعید

;

احباب مرے درد سے کچھ بے خبر نہ تھے
یہ اور بات ہے وہ کوئی چارہ گر نہ تھے

طاقت تھی جب بدن میں تو دروازہ بند تھا
جب در کھلا قفس کا مرے بال و پر نہ تھے

انجان ہم تھے راہ سے منزل بھی دور تھی
اچھا ہوا کہ آپ شریک سفر نہ تھے

اس واسطے بھی مجھ کو ترا غم عزیز ہے
جتنے بھی غم ملے وہ غم معتبر نہ تھے

تاریک رات کا تھا سفر راہ پر خطر
روشن کہیں چراغ سر رہ گزر نہ تھے

وہ دن بھی کیا تھے دل میں تمنا نہ تھی کوئی
تکمیل آرزو کے لئے در بدر نہ تھے

سیلاب و زلزلے میں ہوئے کتنے گھر تباہ
وہ لوگ بے نیاز رہے جن کے گھر نہ تھے

کچھ لوگ مل گئے تھے یوں ہی راہ میں مجھے
جو میرے ساتھ ساتھ تھے وہ ہم سفر نہ تھے

سب نے مرا کلام پڑھا لیکن اے سعیدؔ
جو میرے ناقدین تھے وہ دیدہ ور نہ تھے