EN हिंदी
اگرچہ وقت مناجات کرنے والا تھا | شیح شیری
agarche waqt munajat karne wala tha

غزل

اگرچہ وقت مناجات کرنے والا تھا

رفیع رضا

;

اگرچہ وقت مناجات کرنے والا تھا
مرا مزاج سوالات کرنے والا تھا

مجھے سلیقہ نہ تھا روشنی سے ملنے کا
میں ہجر میں گزر اوقات کرنے والا تھا

میں سامنے سے اٹھا اور لو لرزنے لگی
چراغ جیسے کوئی بات کرنے والا تھا

کھلی ہوئی تھیں بدن پر رواں رواں آنکھیں
نہ جانے کون ملاقات کرنے والا تھا

وہ میرے کعبۂ دل میں ذرا سی دیر رکا
یہ حج ادا وہ مرے ساتھ کرنے والا تھا

کہاں یہ خاک کے تودے تلے دبا ہوا جسم
کہاں میں سیر سماوات کرنے والا تھا