EN हिंदी
اگرچہ رنج بڑا دل دکھانے والا تھا | شیح شیری
agarche ranj baDa dil dukhane wala tha

غزل

اگرچہ رنج بڑا دل دکھانے والا تھا

معراج نقوی

;

اگرچہ رنج بڑا دل دکھانے والا تھا
مگر میں ہنسنے سے کب باز آنے والا تھا

بچا لیا میاں لائٹ نے وقت پہ آ کر
اندھیرا ورنہ مجھے نوچ کھانے والا تھا

ترا ہی جسم کوئی معجزہ نہ کر پایا
میں تیرے حسن پہ ایمان لانے والا تھا

میں پہلے ایسا نہیں تھا اداس گم سم سا
بڑا شریر بڑا مسکرانے والا تھا