EN हिंदी
اگرچہ مجھ کو بے طوق و رسن بستہ نہیں چھوڑا | شیح شیری
agarche mujhko be-tauq-o-rasan-basta nahin chhoDa

غزل

اگرچہ مجھ کو بے طوق و رسن بستہ نہیں چھوڑا

اقبال کوثر

;

اگرچہ مجھ کو بے طوق و رسن بستہ نہیں چھوڑا
کسی قیدی کو اس نے اس قدر سستا نہیں چھوڑا

ہر اک سے دوسرے کا ربط اس نے توڑ ڈالا ہے
کسی کا دل کسی کے دل سے وابستہ نہیں چھوڑا

خود اپنے خواب چن آیا ہوں کچھ رنگین دھوکوں میں
کسی تتلی کی خاطر میں نے گلدستہ نہیں چھوڑا

سنیں روداد غم کس سے کہ آشوب تباہی نے
کوئی اک بھی گھرانا شہر میں بستا نہیں چھوڑا

کہیں کیا حال قبروں کا کہ اب کے اس نے بستی میں
جنازے بھی گزرنے کا کوئی رستہ نہیں چھوڑا

کہاں پر اس نے مجھ پر تالیاں بجتی نہیں چاہیں
کہاں کس کس کو میرے حال پر ہنستا نہیں چھوڑا