EN हिंदी
اگرچہ آہ سر شام بھی ضروری ہے | شیح شیری
agarche aah-e-sar-e-sham bhi zaruri hai

غزل

اگرچہ آہ سر شام بھی ضروری ہے

جعفر بلوچ

;

اگرچہ آہ سر شام بھی ضروری ہے
دل ستم زدہ آرام بھی ضروری ہے

ستم شعار کی تفریح سامعہ کے لیے
خروش مرغ تہ دام بھی ضروری ہے

ضیائے کرمک شب تاب ہی نہیں کافی
ستارۂ سحر انجام بھی ضروری ہے

گراں بہا ہے مباحث کی شبنم آگینی
اگرچہ برش صمصام بھی ضروری ہے

بڑی ہے بات تو منہ بھی بڑا مہیا کر
پھر اس کے ساتھ بڑا نام بھی ضروری ہے

سکوت گل کا اگر ناگزیر ہے جعفرؔ
تو عندلیب کا کہرام بھی ضروری ہے