EN हिंदी
اگر یہ چہرہ یوں ہی گرد سے اٹا رہے گا | شیح شیری
agar ye chehra yunhi gard se aTa rahega

غزل

اگر یہ چہرہ یوں ہی گرد سے اٹا رہے گا

رانا عامر لیاقت

;

اگر یہ چہرہ یوں ہی گرد سے اٹا رہے گا
یہاں کے دشت مزاجوں کا حوصلہ رہے گا

ہم ایسے ایسے زمانوں سے ہو کے آئے ہیں
کہ خواب والوں کو خوابوں سے اک گلہ رہے گا

میں چاہتا ہوں محبت میں زخم آئے مجھے
میں بچ گیا تو محبت میں کیا مزہ رہے گا

گلے کرو کہ محبت میں جان پڑ جائے
گلے لگو کہ یوں رونے سے سلسلہ رہے گا