EN हिंदी
اگر وہ گلبدن مجھ پاس ہو جاوے تو کیا ہووے | شیح شیری
agar wo gul-badan mujh pas ho jawe to kya howe

غزل

اگر وہ گلبدن مجھ پاس ہو جاوے تو کیا ہووے

داؤد اورنگ آبادی

;

اگر وہ گلبدن مجھ پاس ہو جاوے تو کیا ہووے
زمین دل میں تخم عشق بو جاوے تو کیا ہووے

صنم تجھ زلف کے زنار کے رشتے میں آ زاہد
اپس کے سبحہ گردانی کوں کھو جاوے تو کیا ہووے

پلا جام شراب عیش وو ساقیٔ بزم آرا
غبار غم کوں لوح دل سوں ہو جاوے تو کیا ہووے

بیاں کرتا ہوں میں تجھ زلف مشکیں کا صنم نس دن
ختن میں گر سخن میرے کی بو جاوے تو کیا ہووے

سدا مشق جنون عشق میں رہتا ہے سودائی
اگر داؤدؔ کی یو زشت خو جاوے تو کیا ہووے