EN हिंदी
اگر تو ساتھ چل پڑتا سفر آسان ہو جاتا | شیح شیری
agar tu sath chal paDta safar aasan ho jata

غزل

اگر تو ساتھ چل پڑتا سفر آسان ہو جاتا

ابرار حامد

;

اگر تو ساتھ چل پڑتا سفر آسان ہو جاتا
خوشی سے عمر بھر جینے کا اک سامان ہو جاتا

نہ جا کر کیوں جتاتا ہے جو جانا تھا چلا جاتا
بہت ہوتا تو یہ ہوتا کہ میں حیران ہو جاتا

جو میری سمت تو دو گام بھی ہنس کر چلا آتا
میں تیرے اور تو میرے لیے ایمان ہو جاتا

خوشی سے مجھ پہ کیا جانے گزر جانی تھی پھر حامدؔ
گھڑی پل کو بھی تو مجھ پر جو کچھ قربان ہو جاتا