اگر رونا ہی اب میرا مقدر ہے محبت میں
تو دامن بھی تمہارا ہو مرے اشکوں کی قسمت میں
سوالی ہو کے میں نے تیرے در کو بخش دی عزت
نہیں تو کیا نہیں ہے میرے دامان محبت میں
پئے بخشش ابھی دریائے رحمت جوش میں آئے
کم از کم یہ اثر تو ہے مرے اشک ندامت میں
پہنچ کر ان کے سنگ آستاں پر بھی نہیں مٹتی
وہ محرومئ سجدہ جو لکھی ہوتی ہے قسمت میں
عطا کو دیکھ اپنی ظرف دل کا ذکر کیا ساقی
کہ دریا بھی سما ہے ظرف دل کی وسعت میں
وہ عالم یاد ہے جب دل کھنچا جاتا تھا پہلو سے
کشش پہلی سی کیا باقی نہیں لفظ محبت میں
وقارؔ اے کاش میری عمر میں شامل نہ کی جائے
وہ مدت ہاں وہی مدت جو گزری ان کی فرقت میں
غزل
اگر رونا ہی اب میرا مقدر ہے محبت میں
وقار مانوی