اگر نہیں قصد اے ظالم مرے دل کے ستانے کا
سبب کیا ہے تجھے مجھ سے نمانے سے بہانے کا
ہوئی مدت نہیں طاقت مرے دل کوں جدائی کی
کرم کر آ سجن یا فکر کر میرے بلانے کا
شہ خوباں مرے گھر رات کو آیا ہے اے مطرب
مرا دل شاد ہے گا راگ اے مطرب شہانے کا
نہ ہووے کیوں کے گردوں پے صدا دل کی بلند ایتی
ہماری آہ ہے ڈنکا دمامے کے بجانے کا
جبھی ہو وصل ہانسی سیں حصار پیرہن تب
ترا یکروؔ سنامی ہے نہیں ہرگز سمانے کا
غزل
اگر نہیں قصد اے ظالم مرے دل کے ستانے کا
عبدالوہاب یکروؔ