اگر نہ زہرہ جبینوں کو بے وفا کہئے
تو پھر تغافل پیہم پہ ان کو کیا کہئے
حضور کیوں مری ہر بات ناروا کہیے
برا ہوں میں تو یقیناً مجھے برا کہئے
حسین یوں تو زمانے میں کج ادا ہیں سبھی
مگر سوال یہ ہے کس کو کج ادا کہیے
خموشیوں پہ جفاؤں کا جب یہ عالم ہے
تو پھر حسینوں سے کس طرح مدعا کہئے
جو لٹ ہی جانا بہ ہر حال ہے مآل سفر
تو کیوں نہ رہزن منزل کو رہنما کہئے
یہی وفا کا ہے دستور بھی تقاضا بھی
کہ ہر جفا کو ستم گار کی ادا کہئے
بتوں کو شوق خدائی ہوا ہے اے مسلمؔ
جناب آپ بھی پتھر کو اب خدا کہئے
غزل
اگر نہ زہرہ جبینوں کو بے وفا کہئے
مسلم انصاری