EN हिंदी
اگر جو پیار خطا ہے تو کوئی بات نہیں | شیح شیری
agar jo pyar KHata hai to koi baat nahin

غزل

اگر جو پیار خطا ہے تو کوئی بات نہیں

عکس سمستی پوری

;

اگر جو پیار خطا ہے تو کوئی بات نہیں
قضا ہی اس کی سزا ہے تو کوئی بات نہیں

تو صرف میری ہے اس کا غرور ہے مجھ کو
اگر یہ وہم میرا ہے تو کوئی بات نہیں

معاف کرنے کی عادت نہیں ہے ویسے تو
اگر یہ تیر تیرا ہے تو کوئی بات نہیں

بنا بدن کے تعلق بچا نہیں سکتے
یہی جو رستہ بچا ہے تو کوئی بات نہیں

ہاں میرے بعد کسی اور کا نہ ہو جانا
تو آج مجھ سے جدا ہے تو کوئی بات نہیں